Israeli intelligence suffered 3 major shocks in Gaza

غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کو 3 بڑے صدمے لگے

 اسرائیل کے Haaretz اخبار نے اپنے ایک مضمون میں ایک دلچسپ بات کا ذکر کیا ہے۔ اس اخبار نے اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ نیتن یاہو کو اب غزہ کی پٹی میں فلسطینی سرنگوں سے متعلق حقائق کے بارے میں شدید صدمے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ “وہ اب بخوبی جانتا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس سروسز کی جانب سے ان سرنگوں کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا وہ صرف سطحی تاثرات اور ہلکی معلومات تھیں، اور حماس کی سرنگوں کی حقیقت ان الفاظ سے زیادہ پیچیدہ ہے۔

 اسی وقت جب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی گروہوں کے درمیان تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے، عسکری اور سکیورٹی تجزیہ کار غزہ جنگ کی قیاس آرائیوں کی صورت میں موجودہ صورتحال اور مستقبل کے امکانات کے بارے میں مختلف آراء پیش کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر حملے کے اہم مقاصد میں سے ایک حماس کی تباہی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کو 3 بڑے صدمے لگے

 یہ اس وقت ہے جب کہ گزشتہ دنوں اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے زمینی حملے کے آغاز سے یہ بات پہلے سے زیادہ واضح ہو گئی ہے کہ اسرائیل کو حماس کے خاتمے کے لیے آسان اہداف کا سامنا نہیں ہے اور اس کے چیلنجز بے شمار اور اہم ہیں۔

میدان جنگ سے ملنے والی خبروں کے مطابق یمن میں فلسطینی فورسز کے ہاتھوں 130 سے زائد اسرائیلی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تباہ ہو چکی ہیں اور سرکاری اسرائیلی ذرائع کے مطابق جنگ کے دوران تقریباً 40 اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں، جو کہ غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کے لئے نہایت شرمناک ہے۔

 البتہ مختلف ذرائع اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہیں، کہ اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد ان اعداد و شمار سے زیادہ ہے اور اسرائیلی فوج اپنی دیرینہ سنسرشپ پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اس حوالے سے حقائق بیان کرنے سے انکاری ہے۔

تاہم جنگ میں شدت اور اسرائیلی فوج اور فلسطینی فورسز کے درمیان زمینی تصادم کے دوران غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کو کم از کم 3 بڑے صدموں کا سامنا ہوا ہے، جس نے اسرائیل کے امیج اور ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔

 1: غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کے خلاف نیتن یاہو کا معنی خیز ٹویٹ

 یہ کوئی راز نہیں ہے کہ نیتن یاہو طوفان الاقصیٰ آپریشن اور اسرائیل پر حملوں کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہیں۔ اب، بہت سے اسرائیلی رائے عامہ گزشتہ مہینوں میں نیتن یاہو کی مخصوص سیاسی عمل درآمد کو 7 اکتوبر کی کارروائی کا بنیادی سبب قرار دیا ہے، جس نے اسرائیل میں عدم اطمینان اور افراتفری کی لہر کو جنم دیا ہے، اور وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نیتن یاہو نے عملی طور پر اسرائیل کو تباہی کے کنارے پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔

7 اکتوبر کی کارروائی کے بعد اسرائیل کی طرف سے ہونے والی پیش رفت میں، نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج میں مختلف مظاہروں کا انعقاد، نیز اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے اور حتیٰ کہ ان کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے میں اس کی بے عملی، شامل ہے۔ بلاشبہ، تازہ ترین سروے کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو کی مقبولیت غیر معمولی طور پر 18 فیصد تک گر گئی ہے۔

 اسی مقام پر، نیتن یاہو نے غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کے خلاف حال ہی میں ایک معنی خیز ٹویٹ شائع کیا۔ اس ٹویٹ میں، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے کسی بھی اعلیٰ فوجی اور انٹیلی جنس اہلکار، جیسے وزیر جنگ یا شن بیٹ، یا موساد اور ملٹری انٹیلی جنس تنظیموں کے سربراہان، نے ایسا تجزیہ فراہم نہیں کیا جس سے یہ ظاہر ہو سکتا کہ حماس اسرائیل پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اور یہاں تک کہ اس کی اطلاع بھی نہیں دی۔ بلکہ الٹا حماس کی جانب سے اسرائیل کے لیے حالات کے اچھے اور مستحکم ہونے کے حوالے سے اطلاعات دے رہے تھے۔

 اس ٹویٹ کے ذریعے نیتن یاہو نے اسرائیلیوں کو خبردار کرنے کی کوشش کی کہ وہ خود انٹیلی جنس اور عسکری اداروں کی نا اہلی کا شکار ہیں۔ تاہم اس ٹوئٹ کی اشاعت کے بعد نیتن یاہو پر حملے اتنے بڑھ گئے کہ بالآخر وہ اسے ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اس ماحول میں اسرائیل کے ایک اہم رہنما کا یہ اعتراف اور اقرار کہ غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس اور عسکری اداروں کو حماس کی کارروائیوں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔

 اس اعتراف میں دو مرکزی پیغامات ہیں:

 اول تو حماس کامیابی سے غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کو دھوکہ دینے میں کامیاب رہی ہے اور دوسرا یہ کہ اسرائیل میں سیاسی اور سماجی خلفشار انٹیلی جنس ایجنسیوں تک پھیل گیا ہے اور ان ایجنسیوں کی غیر موثریت کو بڑھاتے ہوئے اسرائیل کے سینئر حکام کو غلط تجزیے فراہم کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

 یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ جب حماس کئی مہینوں سے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی منصوبہ بندی اور تیاری کر رہی تھی تو غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس کہاں تھیں؟ ایک ایسی صورتحال جو اسرائیل کے لیے ایک بڑے انٹیلیجنس صدمے کو جنم دیتا ہے، اور اس بات کا امکان نہیں ہے کہ تل ابیب جلد ہی اس کے نتائج سے بچ جائے۔

 2: حماس کی زیر زمینی سرنگوں کو ہلکا لینے کی اسرائیل کی بھول

 ہارٹز اخبار نے ایک مضمون میں ایک دلچسپ بات کا ذکر کیا ہے۔ یہ اخبار لکھتا ہے: نیتن یاہو کو اب غزہ کی پٹی میں حماس کی زیر زمین سرنگوں سے متعلق حقائق کے بارے میں شدید صدمے کا سامنا ہے۔ وہ اب بخوبی جانتا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس سروسز کی جانب سے حماس کی سرنگوں کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا تھا وہ صرف سطحی تاثرات اور معلومات تھیں اور اب جب کہ اسرائیلی فوج، غزہ کی پٹی میں قدم رکھ چکی ہے، اس نے حماس کی سرنگوں کی پیچیدگی اور مہارت کا سامنا کیا ہے۔

 درحقیقت ہارٹز نے واضح طور پر نشاندہی کی کہ حماس کی زیر زمینی سرنگوں کے بارے میں اسرائیل کی معلومات بہت کم ہیں اور اب اسرائیل ایک ایسے میدان میں داخل ہو گیا ہے جس کے بارے میں اسے صحیح علم نہیں ہے۔ یہ معاملہ اسرائیل کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں کے لیے کسی بڑی غلطی سے کم نہیں۔ واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کے آغاز کو کئی دن گزر چکے ہیں، یہ فوج ابھی تک حماس کی زیر زمین سرنگوں میں دراندازی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور حماس اب بھی انہی سرنگوں کا استعمال کرکے اسرائیلی فوج کو شدید دھچکے پہنچا سکی ہے۔

 3: حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے میں اسرائیل کی ناکامی

 غزہ کی پٹی میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ سنوار، حماس کی عسکری شاخ کے کمانڈر محمد الضیف اور حماس کے ترجمان ابو عبیدہ، غزہ کی پٹی میں اس تحریک کی سرکردہ شخصیات میں شامل ہیں، اسرائیلی حکومت اور غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس جن کے خون کا پیاسا ہے۔ اور غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی جنگ کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود یہ حکومت حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

 اس مسئلے نے غزہ میں اسرائیلی انٹیلیجنس اور سیکورٹی اداروں میں ایک قسم کی بے چینی پیدا کر دی ہے اور یقیناً اس نے حماس کو اس میدان میں اپنی برتری دکھانے پر بھی مدد فراہم کی ہے۔ کم از کم اب تک کے شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی اور فلسطینی فورسز کو پہچاننے کا دعویٰ درست نہیں، اور اس بات کا امکان دور نہیں ہے کہ مستقبل میں ہم حماس کے نئے سرپرائز حملوں اور کارناموں کا مشاہدہ کریں۔

شاهد أيضاً

Qui est derrière la répression des manifestations étudiantes américaines ?

Le rôle des partis sionistes dans la répression des manifestations étudiantes américaines devient de plus en plus évident.

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *