230 increase in use of mental and psychiatric drugs in Israel2

اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی دوائیوں کے استعمال میں 230 فیصد اضافہ

اسرائیل کی شمالی سرحدوں میں حزب اللہ کی افواج کا مقابلہ کرنے کے نیتن یاہو کے خوف کا حوالہ دیتے ہوئے، عبرانی زبان کے اخبار “معاریو” نے اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی حالت کے بارے میں خبر دی ہے۔

عبرانی زبان کے اخبار “معاریو” نے اسرائیل کی داخلی صورت حال بالخصوص فوج اور اس حکومت کی کابینہ کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے: “شمالی محاذ پر پیشرفت اور اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان موجودہ تنازعات کے مطابق، گزشتہ منگل کو بینجمن نیتن یاہو نے محاذ کی کمیٹی کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں اسرائیل کے شمال میں لبنان کی سرحد سے ملحقہ بستیوں کے سربراہان شامل تھے۔

اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی دوائیوں کے استعمال میں 230 فیصد اضافہ

اس کمیٹی کے سربراہ “موشے ڈیوڈز” نے ماریو کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ جب یہ اجلاس منعقد ہوا، کسی کو بھی اس سے کوئی نتیجہ نکلنے کی امید نہیں تھی۔ ان کے مطابق نیتن یاہو نے شمالی اسرائیل میں لبنان کی سرحد سے متصل 22 بستیوں کے سربراہوں سے ملاقات کی، انہوں نے ان پر زور دیا کہ کابینہ کے حکم سے 70,000 آباد کار اپنی بستیوں کو خالی کر چکے ہیں اور پورے اسرائیل میں بے گھر ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی شمال کی طرف واپس نہیں جائیں گے، کیونکہ (سید حسن) نصراللہ اور ان کی افواج ابھی بھی سرحدوں پر تعینات اور موجود ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ہم سب نے نیتن یاہو سے کہا کہ وہ خود کو حزب اللہ اور نصر اللہ کے خلاف حفاظتی اقدامات تک محدود نہ رکھیں بلکہ انہیں شمالی سرحدوں سے ہٹانے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کریں۔ لیکن جو کچھ ہم نے سنا وہ مبہم اور ناقابل فہم جواب تھے۔

نیتن یاہو نے حزب اللہ کے خلاف کسی بھی کارروائی کو “حماس کے تصفیہ” تک ملتوی کر دیا اور یہ عذر پیش کیا کہ حماس کے حل سے ہی شمالی سرحدیں پرسکون ہو جائیں گی، اس طرح انہوں نے حزب اللہ کے ساتھ محاذ آرائی سے گریز کیا۔

ڈیوڈز نے مزید کہا: نیتن یاہو نے ہمارے کسی بھی سوال اور درخواست کا کوئی واضح اور فیصلہ کن جواب نہیں دیا جبکہ ہمارے آباد کار اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور حزب اللہ کے حملوں کے خوف سے ان کے گھر اب ٹینکوں اور فوجیوں میں گھرے ہوئے ہیں۔

 

فوج اور عوام اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی طور پر ابتر صورتحال میں

معاریو ایک اور رپورٹ میں اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی صورت حال کے بارے میں کہتا ہے: ’’اسرائیلی معاشرہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد شدید اور سنگین نتائج کا انتظار کر رہا ہے۔ اب تک ہم معاشرے پر اس آپریشن کے نفسیاتی نتائج کی واضح طور پر پیش گوئی اور جانچ نہیں کر سکے۔

معاریو مزید لکھتا ہے: “سرکاری اداروں اور دفتروں کے اعداد و شمار بہت خوفناک ہیں۔ جبکہ اسرائیلی انشورنس کا کہنا ہے کہ 13,000 زخمی ہیں، وزارت جنگ ان کو صرف 2,000 سمجھتی ہے، اور یہ زخمیوں کی پہلی لہر ہے۔”

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس سلسلے میں درست معلومات فراہم کرنے والا کوئی سرکاری ادارہ نہیں ہے، معاریو نے مزید کہا: “اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی مسائل کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں اضافے اور نفسیاتی بحرانوں میں اضافے کو روکنے کے لیے ذہنی صحت کے مراکز کی کمی کو اس ملک میں شدت سے محسوس کیا جاتا ہے۔”

یہ عبرانی جریدہ آگے لکھتا ہے: “تمام زخمی جانتے ہیں کہ ان کی دیکھ بھال اور علاج کے بارے میں فوج کے ترجمان کے بیانات، خاص طور پر جنگ کے خاتمے کے بعد ان کی اطمینان و سکون کی زندگیوں اور ان کے خاندانوں کی سکیورٹی کی فراہمی کے بارے میں، جھوٹے وعدے کے سوا کچھ نہیں ہے اور ایسا ہی آگے بھی ہوتا رہے گا۔”

 

 اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی امراض کے لیئے دوائیوں کے استعمال میں اضافہ

جنگ کے دوران اسرائیلی عوام کی حالت کے بارے میں اپنی رپورٹ کے تسلسل میں، معاریو نوٹ کرتا ہے: “”مکابی فارم” نامی اسرائیلی فارمیسی نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق، غزہ جنگ کے پہلے مہینے کے دوران، بغیر کسی نسخے کے ذہنی سکون کی ادویات اور نیند کی گولیوں کی خریداری اسرائیلی شہریوں میں شدت بڑھ گئی ہے۔”

عبرانی زبان میں شائع ہونے والی اس اشاعت کے مطابق، اسرائیلیوں میں ٹرانکوئلائزرز اور اینٹی اینزائٹی ادویات کی خریداری میں سینکڑوں فیصد اور درد کش ادویات کی خریداری میں دسیوں فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے جنگ کے پہلے مہینے میں نیند کی گولیوں کی خریداری میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 

دریں اثنا، سکون کی ادویات پر مشتمل مختلف فوڈ سپلیمنٹس کی خریداری میں جولائی اور اگست کے دو مہینوں کے مقابلے میں 230 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس مدت میں درد کش ادویات میں بھی 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

Maccabi Form Chain Of Pharmacies کی مینیجر سارہ گاویچ کہتی ہیں کہ زیادہ تر کلائنٹس ایسی دوائی مانگتے ہیں جو ان کی ذہنی ٹینشن اور پریشانی کو جلد کم کرنے میں مدد دے، اور ان میں سے بہت سے لوگوں نے نیند کے مسائل کے بارے میں بات کی ہے۔

اس حوالے سے اس فارماسیوٹیکل نیٹ ورک کے ایک عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ اس نیٹ ورک کے 3 ہزار سے زائد ممبران نے نفسیاتی اور روحانی سکون حاصل کرنے کے لیے اس نیٹ ورک سے رابطہ کیا۔

 

اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی کلینکس جانے میں اضافہ

آپریشن “طوفان الاقصیٰ” ایک بجلی کی مانند تھا جو 7 اکتوبر کو اسرائیلیوں پر گرا اور اس نے اسرائیلیوں کو بہت زیادہ نفسیاتی نقصان پہنچایا اور تب سے ان میں سے بہت سے لوگ خوف و ہراس کی شدت کے باعث نفسیاتی مراکز اور ڈاکٹروں کے پاس جانے لگے ہیں۔

اس بارے میں عبرانی زبان کی ویب سائٹ “والا” نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا: “حماس کے جنوبی اسرائیل پر اچانک حملے کو 40 دن سے زائد گزر جانے کے بعد، اس حملے کے نتائج نہ صرف جسمانی بلکہ بہت سے لوگوں کے لیے نفسیاتی بھی ہیں۔ اس میں غزہ شامل ہے اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو دماغی صحت کے کلینک اور مراکز سے رجوع کرنا پڑا۔

اس عبرانی سائٹ کے مطابق اسرائیل کی وزارت صحت ان لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کر رہی ہے جو اس جنگ میں ذہنی اور نفسیاتی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اس کے پاس ابھی تک مریضوں کی تعداد اور ان کے علاج کی مقدار کے بارے میں تفصیلی معلومات نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اس حکومت کی وزارت صحت نے بھی ایسے مراکز کی کمی کا ذکر کیا ہے جس پر کنیست (اسرائیلی پارلیمنٹ) کے نمائندوں نے شدید تنقید کی۔

والا کی رپورٹ کے مطابق طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیلی وزارت صحت نے اپنے تمام طبی اور روحانی مراکز سے کہا کہ وہ اپنے نفسیاتی اور سائیکو تھراپی کے شعبے تیار کریں تاکہ جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کے لئے مفت علاج فراہم کیا جا سکے۔

عبرانی زبان کی اس ویب سائٹ کے مطابق، جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک عوامی کلینکس کے اعلان کی بنیاد پر، ان کلینکس نے اسرائیل میں ذہنی اور نفسیاتی علاج کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے 1,260 سے زیادہ فون کالز ریکارڈ کی ہیں، اور یہ ان مراکز میں جانے والے افراد کی اعداد و شمار کے علاوہ ہے۔

نیز، “Natal” نفسیاتی علاج کے مراکز نے اعلان کیا کہ غزہ جنگ کے آغاز سے، اس مرکز نے 15,800 سے زیادہ آن لائن نفسیاتی مشاورت فراہم کی ہے، جو مرکز کے پورے سال کے دوروں کا 70% ہے۔

جمعیت “عران” نے یہ بھی اعلان کیا کہ جنگ کے پہلے مہینے کے دوران اس نے 48,000 سے زیادہ نفسیاتی آن لائن مشاورت فراہم کیں، جو اس مرکز میں سائیکو تھراپی کے دوروں کی تعداد میں 6 گنا اضافہ کو ظاہر کرتی ہے۔

شاهد أيضاً

Qui est derrière la répression des manifestations étudiantes américaines ?

Le rôle des partis sionistes dans la répression des manifestations étudiantes américaines devient de plus en plus évident.

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *